حیدرآباد،07/جنوری (آئی این ایس انڈیا) ان دنوں آندھرا پردیش میں ہندوتوا کی سیاست پر بحث ہورہی ہے۔سابق ریاستی وزیر اعلی اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے صدر چندرابابو نائیڈو نے تبدیلی مذہب کے معاملے پر سی ایم جگن موہن ریڈی کو نشانہ بنایا ہے۔
نائیڈو کا الزام ہے کہ جگن کی سرپرستی میں عیسائی تبدیلی مذہب پھل پھول رہا ہے۔ وہیں نائیڈو نے عیسائی پجاریوں کو پانچ ہزارروپے کے اعزاز پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ایسی صورت میں یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ نائیڈو کے بدلتے ہوئے لہجے کے پیچھے کہیں ان کو اپنا ووٹ بینک کھونے کا ڈرتو نہیں ہے۔ آخرنائیڈو ہندوتوا کارڈ کیوں کھیل رہے ہیں؟ تیلگودیشم کے چیف اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی این چندربابو نائیڈو نے پارٹی کی ایک ایگزیکٹو کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی ریاست میں عیسائی مذہب کے تبدیلی مذہب کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ الزام اہم حزب اختلاف کی پارٹی کی طرف سے ایک ایسے وقت میں لایا گیا ہے جب آندھرا پردیش میں ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جس میں ہندو دیوتاؤں کے بتوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ریاست میں 19 ماہ کے دوران 127 واقعات میں مندروں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
سابق وزیر اعلی نائیڈو نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عیسائی پادریوں کو ہر ماہ 5000 روپئے اعزازی رقم دی جاتی ہے۔ چرچ ووٹ بینک کی سیاست کا مرکز بن چکے ہیں۔ نائیڈو نے کہا کہ کرسمس کی ایک تقریب پولیس اسٹیشن میں منعقد ہوتی ہے۔ ایک نائب وزیر اعلی بھگوان وینکٹیسور مندر میں میری کرسمس کی دعا کرتا ہے۔